
زرداری صاحب نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے تو کیا برا کیا۔سینیر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف کے لوگوں نے ہارس ٹریڈنگ کی ہے تو اس پر خود عمران خان صاحب کو ایکشن لینا ہوگا،کل سے مخصوص پراپیگنڈا شروع ہوگیا،سینٹ کے لیے جہوری نظام کے لیے، بلوچستان میں جس طرح سے انجینئرنگ ہوئی اس کا پس منظر پیش نہیں کیا گیا جس سے جمہوری نظام پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ہمیں اس کی صاف و شفاف انکوائری کرانا ہوگی تاکہ کل کوئی یہ انگلی نہ اٹھائے کہ پارلیمانی نظام میں خریدو فروخت ہوتی ہے۔ ہارس ٹریڈنگ تو کئی عرصے سے جاری ہے اور ایک دم سے ہارس ٹریڈنگ کی گونج اٹھی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک منصوبہ بندی کے تحت ہورہا ہے اور اس کے پیچھے کچھ نہ کچھ ہے،کیا مسلم لیگ ن رضا ربانی صاحب کو سپورٹ کرے گی؟ جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ ایک ایسا آدمی سینٹ کا چیئرمین ہونا چاہیے جو جمہوریت پسند ہو۔ موجودہ صورتحال میں ایک ایسے آدمی کی ضرورت ہے جو اسٹینڈ لے سکے،اس کے لیے راجہ ظفر الحق اور پرویز رشید کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے جہاں تک رضا ربانی صاحب کا تعلق ہے اس پر بھی سب لوگ متفق ہیں،پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی سب اپنی اپنی جماعت کے فیصلے کی پابندی کریں گے لیکن کسی بھی جماعت کے سینیٹرز سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ رضا ربانی کا کردار جمہوریت پسند فورسز کے لیے بہت حوصلہ افزا تھا اور انھوں نے بہت اچھا کردار ادا کیا۔ میں کہہ نہیں سکتا کہ اگر پیپلزپارٹی ان کو نامزد کرتی ہے تو اس پر مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی میں کیا فیصلہ ہوگا لیکن اس بارے میں سوچا ضرور جائے گا۔ رہنماء پیپلزپارٹی کریم احمد خواجہ نے کہا ابھی چیئرمین سینٹ پر جماعت میں مشاورت ہوگی جو فیصلہ لیڈر شپ کرے گی وہ جمہوریت پسندوں کے لیے قابل قبول ہوگا۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے پاس نمبرز نہیں ہیں،یہ بھی اتفاق رائے سے ہونا ہے،میرے خیال سے رضا ربانی صاحب شاید پیپلزپارٹی کو اتنے قبول نہ ہوں جتنا کہ ن لیگ کو ہوں۔